تصوّر کر کے تو دیکھو مجھے تم پاس پاؤگے
جو پیچھے چھوڑ آےُ ہو وہی احساس پاؤگے،
تمہیں تکلیف ہوتی ہے میرے خوابوں کی دستک سے
نگاہِ شوق سے دیکھوگے تو تعبیر پاؤگے۔۔۔۔ ،
تمہاری یاد سے اکثر میں دل کا خون کرتا ہوں
جو تم بھی یاد رکھوگے مجھے تو درد پاؤگے۔۔۔
میں سادہ لوح تھا شاید سمجھ میں آ نہیں پایا
کبھی کوشش ہو فرصت میں یقیناً جان جاؤگے۔۔۔
جلا کر اپنی ہستی کو کبھی پایا تمہیں میں نے
شمع جو تم جلاتے ہو صبح تک بجھ ہی جاؤگے۔۔۔ ،
دلیلیں کھوکھلی خالی، چلو مانا میری ساری ،
مگر تم ہی بتا دو یہ مجھے کیا بھول پاؤگے ۔۔؟؟
تکبّر پاس نہ لانا بلندی ہو بھلے جتنی ،
گھمنڈ ہوگا جہاں تم کو وہیں سے مار کھاؤگے۔۔۔
یہ مقصودِ جہاں شبلی ابھی تم نے نہیں جانا،
تم خود سے روبرو ہوکر حقیقت جان جاؤگے۔۔۔
از: - شبلی فردوسی۔