Monday, 4 December 2017

غزل

خوشی ہمدم اگر ہوتی تو پھر رونے کو کیا ہوتا
اسے گر پا لیا ہوتا تو پھر کھونے کو کیا ہوتا ۔۔۔

وہ مجھ سے دور نہ ہوتے،  میں ان سے دور نہ ہوتا
یہ انہونی نہیں ہوتی تو پھر ہونے کو کیا ہوتا۔۔۔

میں جب جب تھک کے رکتا ہوں تو کاندھے چیخ اٹھتے ہیں،
یہ جیون بوجھ نہ ہوتا تو پھر ڈھونے کو کیا ہوتا۔۔۔

پڑے رہتے یونہی بنجر تمہارے کھیت صدیوں تک ،
میں مٹی میں نہیں ملتا تو پھر بونے کو کیا ہوتا۔۔۔

No comments:

Post a Comment