Sunday, 20 November 2016

بےوقوفی...

جفاےُ جم میں وفا کا شمار کرتے ہیں؛
خزاں کے دور میں ذکرِ بہار کرتے ہیں..
یہ بےوقوفی بھی ہم بار بار کرتے ہیں...

جنہوں نے جانا نہیں حالِ دلِ درد مرا؛
ہم آج بھی انہیں لوگوں سے پیار کرتے ہیں
یہ بےوقوفی بھی ہم بار بار کرتے ہیں....

جو سر سے پیر تلک جھوٹ کے پیمبر ہیں؛
انہیں کی بات کا ہم اعتبار کرتے ہیں....
یہ بے وقوفی بھی ہم بار بار کرتے ہیں....

یہ جانتے ہیں کہ آئںیگے نا پلٹ کر وہ؛
انہیں کا آج تلک انتظار کرتے ہیں...  
یہ بےوقوفی بھی ہم بار بار کرتے ہیں...

وہ بےقراری کہ جس نے مجھے قرار ریا؛
اسی قرار کو ہم بے قرار کرتے ہیں....
یہ بےوقوفی بھی ہم بار بار کرتے ہیں...

از :- شبلی فردوسی....

3 comments: