اےُ ساغر اور مینا ذرا ان سے جا کے کہنا
روٹھا نہ کریں مجھ سے ' ساقی نے قسم دی ہے
رہتے ہیں موج میں وہ اپنے ہی رنگ و بو میں
دیوانہ انکا گل ہے شیدائ ہر کلی ہے
چرچے ہیں تبسّم کے ' مشہور انکا کاکل
زخمی بھی مضطرب ہیں ' زخموں نے دوا کی ہے
اف! حسن کی شوخی اور اندازِ سخن ہاےُ
دیوانگی کی حد ہے ' چشمِ براہ گلی ہے
زلفوں کی گھٹا میں ہے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے
بنجر زمین کی اب قطروں نے خبر لی ہے
تاریک شب کے راہی ' سحر کی تلاش میں ہیں
ہمّت قمر کی ٹوٹی ' جگنو نے مدد کی ہے
خورشید سے بھی روشن ' روشن جمال انکا
ہیں دلربا وہ شبلی' دل نے یہ صدا دی ہے...
از :- شبلی فردوسی.
No comments:
Post a Comment