Friday, 2 December 2016

غزل

اےُ ساغر اور مینا ذرا ان سے جا کے کہنا
روٹھا نہ کریں مجھ سے ' ساقی نے قسم دی ہے

رہتے ہیں موج میں وہ اپنے ہی رنگ و بو میں
دیوانہ انکا گل ہے شیدائ ہر کلی ہے

چرچے ہیں تبسّم کے ' مشہور انکا کاکل
زخمی بھی مضطرب ہیں ' زخموں نے دوا کی ہے

اف!  حسن کی شوخی اور اندازِ سخن ہاےُ
دیوانگی کی حد ہے ' چشمِ براہ گلی ہے

زلفوں کی گھٹا میں ہے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے
بنجر زمین کی اب قطروں نے خبر لی ہے

تاریک شب کے راہی ' سحر کی تلاش میں ہیں
ہمّت قمر کی ٹوٹی ' جگنو نے مدد کی ہے

خورشید سے بھی روشن ' روشن جمال انکا
ہیں دلربا وہ شبلی' دل نے یہ صدا دی ہے...

از :- شبلی فردوسی.

No comments:

Post a Comment