یا ساری الجھنوں سے خدایا نکال دے
یا مجھ کو میرے درد کے سانچے میں ڈھال دے۔
یا خلق کی تڑپ سے تو آگاہ کر مجھے
یا سینے سے میرے تو میرا دل نکال دے ۔۔
یا ریزہ ریزہ کر کے فضا میں بکھیر دے
یا منتشر سے قبل مجھے تو سنبھال دے ۔۔
یا میرے جُرم کے لئے بدحال کر مجھے
یا تو خطا مُعاف کر اور اچھا حال دے ۔۔
یا اس جہانِ فانی میں بھٹکا کے چھوڑ دے
یا گُمرہی کی راہ سے مولا نِکال دے ۔۔
یا مجھ سے میری قوتِ گُفتار چھین لے
یا مجھ کو کوئی نیک عمل ذوالجلال دے ۔۔
یا مجھ کو غور و فکر سے محروم کر خدا
یا فکر بے حساب دے اچھا خیال دے ۔۔
یا ایسے عِلمِ کجروی سے قلب پاک کر
یا دے صلاحیت تو کہ دنیا مثال دے ۔۔
یا ٹوٹے پھوٹے میرے ہُنر کو تمام کر
یا میری فکر کو تو عروجِ کمال دے ۔۔
اتنی دعا ہے شبلی کی پُر مغز ہو سُخن
اقبالؒ کی طرح ہی سُخن میں جمال دے ۔۔
از : شبلی فردوسی ۔۔
No comments:
Post a Comment